جان دیدی مگر حکومتی عُہدہ قبول نہ کیا
عبّاسی خلیفہ منصور نے امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم سے عرض کی کہ آپ میری مملکت (مَم۔لَ۔کَت)کے قاضِیُ الْقُضاۃ ( یعنی چیف جج) بن جایئے۔ فرمایا: میں اِس عُہدے کے قابِل نہیں ۔ منصور بولا: آپ جھوٹ کہتے ہیں ۔ فرمایا: اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو آپ نے خود ہی فیصلہ کردیا ! جھوٹا شخص قاضی بننے کے لائق ہی نہیں ہوتا۔ خلیفہ منصور نے اس بات کو اپنی توہین تصوُّر کرتے ہوئے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کوجَیل بھجوا دیا۔ روزانہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے سرِ مبارَک پر دس کوڑے مارے جاتے جس سے خون سرِاقدس سے بہ کرٹَخنوں تک آجاتا، اِس طرح مجبور کیا جاتا رہا کہ قاضی بننے کیلئے ہامی بھرلیں ، مگر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ حکومتی عُہدہ قَبول کرنے کیلئے راضی نہ ہوئے۔ اِسی طرح آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو یَومِیَّہ دس کے حساب سے ایک سو دس کوڑے مارے گئے۔ لوگوں کی ہمدردیاں امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے ساتھ تھیں ۔ بِالآخِر دھوکے سے زَہر کا پِیالہ پیش کیا گیا، مگر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مومِنانہ فِراست سے زَہر کو پہچان گئے اور پینے سے انکار فرما دیا،اس پر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کولٹا کر زبردستی حَلق میں زَہر اُنڈیل دیا گیا، زَہر نے جب اپنا اثر دکھانا شُروع کیا توآپ رضی اللہ تعالٰی عنہ بارگاہِ خُداوندی میں سجدہ رَیز ہوگئے اور سَجدے ہی کی حالت میں ۱۵۰ھ میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہنے جامِ شہادت نوش کیا۔ (اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص ۸۸ ۔ ۹۲ ) اس وقت آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عمر شریف 80برس