Brailvi Books

اشکوں کی برسات
24 - 36
ہوئی شہا فَردِ جُرم عائد، بچا پھنسا ورنہ اب مُقلِّد
فرشتے لے کے چلے جہنَّم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مُعاف کرنے  والے بروزِ قیامت بے حساب داخلِ جنّت ہو نگے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقِعی ہمارے امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم  صَبْر کے پہاڑ تھے اور وہ صَبْر کے فضائل سے آگاہ تھے۔کاش! ہم بھی اپنے اوپرظُلْم کرنے والوں پر غصّے سے بے قابو ہوکر لڑائی بھڑائی پر اُتر آنے کے بجائے اُن کو مُعاف کرکے ثواب کا خزانہ لوٹنا سیکھ لیں ۔دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ  505 صَفَحات پر مشتمل کتاب ، ’’ غیبت کی تباہ کاریاں ‘‘صَفْحَہ479  اور481 پر دیئے ہوئے دو فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پڑھئے اور جھومئے: {1} جسے یہ پسند ہوکہ اُسکے لیے(جنَّت میں )مَحَل بنایا جائے اوراُسکے دَرَجات بُلند کیے جائیں ، اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظلم کرے یہ اُسے مُعاف کرے اورجو اُسے مَحروم کرے یہ اُسے عطا کرے اورجو اُس سے قَطع تعلُّق کرے (یعنی تعلقات توڑے) یہ اُس سے ناطہ(یعنی رشتہ) جوڑے۔ (اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۳ ص۱۲ حدیث ۳۲۱۵ دارالمعرفۃ بیروت) {2} قِیامت کے روز اِعلان کیا جائے گا: جس کا اَجراللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے، وہ اُٹھے اورجنَّت میں داخِل ہو جائے۔ پوچھا جائے گا: کس کے لیے اَجر ہے؟ وہ مُنادی (یعنی اِعلان کرنے والا )کہے گا : ’’اُن