کرنا ان کے بعد بھی باقی رَہتا ہے۔( اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص ۵۵)
نہ جیتے جی آئے کوئی آفت، میں قبر میں بھی رہوں سلامت
بروزِ مَحشر بھی رکھنا بے غم، امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۲۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
طمانچہ مارنے والے کو انوکھا انعام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنے مخالف پر امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے فضل و کرم کا ایک اور اَچُھوتا واقِعہ سنئے اور جھومئے اور اپنے ذاتی دشمنوں پر لاکھ غصّہ آئے درگزر کی عادت ڈال کر عملی طور پر امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی مَحَبَّت کا ثُبُوت فَراہَم کیجئے۔ چُنانچِہ ایک بار کسی حاسد نے کروڑوں مسلمانوں کے بے تاج بادشاہ اور امام و پیشوا سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکو معاذاللہ زوردار طمانچہ رسید کردیا، اس پر صَبْر و تَحَمُّل کے پیکر امام اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے انتہائی عاجِزی کے ساتھ فرمایا: ’’بھائی جان! میں بھی آپ کو طمانچہ مار سکتا ہوں مگر نہیں ماروں گا، عدالت میں آپ کے خلاف دعویٰ دائر کرسکتا ہوں مگر نہیں کروں گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں آپ کے ظلم کی فریاد کرسکتا ہوں لیکن نہیں کرتا اور بروزِ قِیامت اِس ظلم کا بدلہ حاصل کرسکتا ہوں مگر یہ بھی نہیں کروں گا، اگر بروزِ قیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ پرخُصُوصی کرم فرمایا اور میری سِفارش آپ کے حق میں قَبول کرلی تو میں آپ کے بِغیر جنَّت میں قدم نہ رکھوں گا۔‘‘