کے بارے میں ) سوچتے رہتے، جب کوئی مسئلہ (مَس۔ءَ۔لَہ) پوچھتا تو معلوم ہونے پر جواب دے دیتے ورنہ خاموش رہتے، ہر طرح سے اپنے دین و ایمان کی حفاظت فرماتے، ہر ایک (مسلمان) کا ذِکر بھلائی کے ساتھ ہی کرتے (یعنی کسی کی عیب چینی اور غیبت نہ فرماتے)، خلیفہ ہارون الرشید نے یہ سن کر کہا: ’’صالحین (یعنی نیک بندوں )کے اَخلاق ایسے ہی ہوتے ہیں ۔‘‘(اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۸۲)
امام اعظم گفتگو میں پہل کرنے سے بچتے
حضرت ِ سیِّدُنا فَضل بن دُکَین رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کہتے ہیں : امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نہایت بارُعب تھے ،(بات شُروع کرنے میں پَہَل نہ فرماتے بلکہ)جب بھی گفتگو فرماتے تو کسی کے جواب ہی کیلئے فرماتے اور بیکار باتیں سنتے ہی نہ تھے نیز ایسی باتوں پر توجُّہ بھی نہ فرماتے۔
(اَ لْخَیْراتُ ا لْحِسان ص۵۵)
گفتگو میں پَہَل کے نقصانات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے گفتگو میں پَہَل نہ کرنے کی حکمت مرحبا! واقِعی اگر اِس ’’ حکمت بھرے مَدَنی پھول‘‘ کو اپنا لیا جائے تو بَہُت سارے نقصانات سے بچت ہو سکتی ہے، کیوں کہ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ آدَمی کوئی غیر ضَروری خبر دیتا یا فالتو گفتگو چھیڑتا ہے پھر اگر چِہ خود خاموش ہو بھی جائے مگر اِس کی چَھیڑی ہوئی بات پر تبصرہ برابر جاری رہتا ہے حتّٰی کہ گفتگو کا یہ فُضُول در فُضُول سلسلہ چلتے چلتے بسا اوقات