گئے؟ فرمایا: ’’کیا معلوم اُس کی آواز غیبی ہِدایت ہو۔‘‘(اَ لْمَناقِب لِلْمُوَفَّق ج ۲ ص۱۴۸)
شہا عَدو کا ستم ہے پَیہَم ،مدد کو آئو امامِ اعظم
سوا تمہارے ہے کون ہمدم ،امامِ اعظم ابو حنیفہ(وسائلِ بخشش ص ۳۸۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دوسروں کو اِیذا دینے والو خبردار!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ تصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا کہ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم جان بوجھ کر کسی پرظُلم کریں اور اُس کا پَیْر کُچل دیں ، بے خیالی میں سر زد ہونے والے فِعل پر بھی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ خوفِ خدا عزوجل کے سبب بے ہوش ہوگئے اور ایک ہم لوگ ہیں کہ جان بوجھ کر نہ جانے روزانہ کتنوں کو طرح طرح سے اِیذائیں دیتے ہوں گے ، مگر افسوس! ہمیں اِس بات کا اِحساس تک نہیں ہوتا کہ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے قِیامت کے روز ہم سے انتِقام لیا تو ہمارا کیا بنے گا!
فُضُول باتوں سے نفرت
ایک بار خلیفہ ہارونُ الرشیدنے سیِّدُنا امام ابو یوسُف رضی اللہ تعالٰی عنہ سے عرض کی: حضرتِ سیِّدُنا امامِ ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اَوصاف (یعنی خوبیاں )بیان کیجئے۔ فرمایا: امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نہایت ہی پرہیزگار تھے، ممنوعاتِ شَرعی سے بچتے تھے، اہلِ دنیا سے پرہیز فرماتے،فُضُول باتوں سے نفرت کرتے، اکثر خاموش رَہ کر (دین اور آخِرت