لے جائیں گے جن کو ناحق نقصان پہنچایا ہوگا یا بِلااجازتِ شَرعی کسی طرح سے ان کی دل آزاری کا باعث بنا ہو گا۔نیکیاں دینے کے باوُجُودحُقُوق باقی رہنے کی صورت میں اُن کے گناہ اِس ’’نیک نَمازی ‘‘ کے سر تھوپ دیئے جائیں گے اوریوں دوسروں کی حق تلفی کرنے کے سبب حاجی، نمازی،روزہ دار اور تہجُّد گزار ہونے کے باوُجُودوہ جہنَّم میں جا پڑے گا ۔ وَالْعِیاذ بِاللہ تعالٰی۔(اور اللہ عَزَّوَجَلَّکی پناہ)ہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ جس کے لئے چاہے گا محض اپنے فضل و کرم سے صُلح کرائے گا ۔ مزید تفصیلات کیلئے دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہکا مطبوعہ رسالہ’’ ظلم کا ا نجام‘‘ مُلاحظہ فرما لیجئے۔حُقُوقُ الْعِبادکے مُتَعلِّق ایک اور عبرت انگیز حکایت پڑھئے اور خوفِ خدا وندی سے لرزیئے:
قیامت کا خوف دلانے پر بے ہوش ہوگئے
سیِّدُنا مِسْعَر بِن کِدامعلیہ رَحمَۃُ اللہ السلام سے روایت ہے: ایک روز ہم امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے ساتھ کہیں سے گزر رہے تھے کہ بے خیالی میں امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا مبارَک پائوں ایک لڑکے کے پَیْر پر پڑ گیا، لڑکے کی چیخ نکل گئی اور اُس کے منہ سے بے ساختَہ نکلا: یَا شَیْخُ اَلَاتَخَافُ الْقِصَاصَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ! ’’یعنی جناب ! کیا آپ قِیامت کے روز لئے جانے والے انتِقام خُداوندی سے نہیں ڈرتے؟‘‘ یہ سنتے ہی امام اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم پر لرزہ طاری ہوگیا اور غش کھا کر زمین پر تشریف لائے، جب کچھ دیر کے بعد ہوش میں آئے تو میں نے عرض کی کہ ایک لڑکے کی بات سے آپ اس قَدَر کیوں گھبرا