حُقُوقُ اللہ ہی عظیم تر ہیں مگرتوبہ کے تعلُّق سے حُقُوقُ الْعِباد کا مُعامَلہحُقُوقُ اللہ سے سخت تر ہے، دنیا میں جس کسی کا حق ضائِع کیا ہواگر اُس سے مُعافی تَلافی کی ترکیب دنیا ہی میں نہ بنی ہو گی تو قِیامت کے روز اُس صاحِبِ حق کو نیکیاں دینی پڑیں گی اور اگر اس طرح بھی حق ادا نہ ہوا تو اُس کے گناہ اپنے سر لینے ہوں گے۔ مَثَلاًجس نے بِلاعُذرِ شَرعی کسی کو جھاڑا ہوگا، گُھور کر یا کسی بھی طرح ڈرایا ہوگا، دل دُکھایا ہوگا ، کسی کو مارا ہوگا، کسی کے پیسے دبا لئے ہوں گے،پِیک ،پوسٹر یا چاکنگ وغیرہ کے ذَرِیعے کسی کی دیوار خراب کی ہوگی،کسی کی دکان یا مکان کے آگے جگہ گھیر کر اُس کیلئے ناحق پریشانی کا سامان کیا ہوگا،کسی کی عمارت سے قریب غیر واجِبی طور پر زبردستی اپنی عمارت بنا کر اُس کی ہوا اور روشنی میں رُکاوٹ کھڑی کی ہوگی، کسی کی اسکوٹر یا کار وغیرہ کو اپنی گاڑی سے ڈَینٹ ڈال کر یا خَراش لگا کر راہِ فِرار اختیار کی ہوگی، یابھاگ نہ سکنے کی صورت میں اپنا قُصُور ہونے کے باوُجُود اپنی چَرب زبانی یا رُعب داب سے اُسی کو مجرم باور کرا کر اُس کی حق تلفی کی ہوگی، عیدِ قرباں وغیرہ کے موقع پر صاحِبِ مکان کی رِضا مندی کے بِغیر اُس کے گھر کے آگے جانور باندھ کر یا ذَبح کر کے اُس کی دیوار یا گھر سے نکلنے کا رَستہ گوبر ، خون اور کیچڑ وغیرہ سے آلود کر کے اُس کیلئے ایذا کا سامان کیا ہو گا، کسی کے مکان یا دکان کے پاس یا اس کی چھت یا پلاٹ پر پریشان کُن گند کچرا پھینکا ہو گا، اَلغَرَض لوگوں کے حُقُوق پامال کرنے والا اگر چِہ نَمازیں ، حج ، عمرے ، خیراتیں اور بڑی بڑی نیکیاں لیکر گیا ہوگا،مگربروزِ قیامت اُس کی عبادتیں وہ لوگ