فُلاں فُلاں اُستاذ کی آپس میں بنتی نہیں جب دیکھو ایک دوسرے کے خِلاف باتیں کرتے رہتے ہیں خ ہمارے اُستاذ(یا قاری صاحِب) آج کل فُلاں اَمرَد میں بڑی دلچسپی لے رہے ہیں ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دیوار کی کیچڑ
حضرتِ سیِّدُناامام فخرالدین رازی عَلَیْہِ رَحمَۃُاللہِ الھادیفرماتے ہیں : امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم اپنے ایک مَقروض مَجوسی (یعنی آتَش پرست) کے یہاں قَرضہ وُصُول کرنے کیلئے تشریف لے گئے۔ اِتِّفاق سے اُس کے مکان کے قریب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی نعلِ پاک (یعنی جُوتی مبارَک) میں کیچڑ لگ گئی، کیچڑ چُھڑانے کیلئے نعلِ پاک کو جھاڑا تو کچھ کیچڑ اُڑ کر مَجوسی کی دیوار سے لگ گئی، پریشان ہوگئے کہ اب کیا کروں ! کیچڑ صاف کرتا ہوں تو دیوار کی مِٹّی بھی اُکھڑے گی اور صاف نہیں کرتا تو دیوار خراب ہورہی ہے۔ اِسی شَش وپَنج میں دروازے پر دستک دی، مَجُوسی نے باہَر نکل کر جب امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو دیکھا تو اُس نے قَرض کی ادائیگی کے سلسلے میں ٹالَم ٹَول شروع کردی۔ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے قَرض کامُطالَبہ کرنے کے بجائے دیوار پر کیچڑ لگ جانے کی بات بتا کر نہایت ہی لَجاجت (یعنی عاجزی)کے ساتھ مُعافی مانگتے ہوئے ارشاد فرمایا: مجھے یہ بتائیے کہ آپ کی دیوار کس طرح صاف کروں ؟ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کی حُقُوقُ الْعِباد کے مُعاملے میں بے قراری اور خوفِ خداوندی عزوجل دیکھ کر مَجُوسیبے حدمُتَأَثِّر (مُ۔تَ ۔ اَث۔ ثِر )