Brailvi Books

اشکوں کی برسات
13 - 36
جاتے ہیں خاُستاذ صاحب پڑھانے میں مجھ غریب پر کم مگر فُلاں مالدار کے لڑکے پر زیادہ توجُّہ دیتے ہیں خ ہمارے اُستاذ صاحِب جب دیکھو مجھے ذلیل کرتے رہتے ہیں خ طَلَبہ پر بِلاوجہ سختی کرتے ہیں خ پڑھانا آتا نہیں ،اُستاذ بن بیٹھے ہیں ! خ دیکھا !آج اُستاذ صاحِب میرے سُوال پر کیسے پھنسے!خ استاذ صاحِب کوکتاب کے حاشئے سے مُتَعلِّق کوئی سُوال پوچھ لو تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں خ اُستاذ صاحِب نے اس سُوال کا جواب غَلَط دیا ہے ،آؤ میں تمہیں کتاب دکھاتا ہوں خاُستاذ صاحِب کو خود عبارت پڑھنی نہیں آتی اس لئے ہم سے پڑھواتے ہیں خ اُستاذ صاحِب کو تو ڈھنگ سے ترجَمہ کرنا بھی نہیں آتاخ  اُستاذ صاحِب سبق کو خواہ مخواہ(خاہ۔مَخاہ) لمبا کردیتے ہیں خ   فُلاں اُستاذ سے تو میں مجبوراً پڑھ رہا ہوں ،میرا بس چلے تو ان سے پیریڈ(یاسبق) لے کر کسی اور کو دے دوں یا انہیں مدرَسے ہی سے نکال دوں خ فلاں اُستاذ تو ’’بابائے اُردو شُرُوحات‘‘ ہیں ،اردو شرح سے تیّاری کر کے آتے ہیں ، جب تک اُردوشَرح نہ پڑھ لیں سبق نہیں پڑھا سکتے خ آج  اُستاذ صاحِب سبق تیاّرکر کے نہیں آئے تھے اِسی لئے اِدھر اُدھر کی باتوں میں وقت گزار دیا خ جب یہ زیرِ تعلیم تھے توپڑھائی میں اِتنے کمزور تھے کہ روزانہ اپنے اُستاذ سے ڈانٹ کھاتے تھے خ میں حیران ہوں کہ فُلاں طالِبِ علم کی پوزیشن کیسے آگئی ! ضَرور اُستاذ صاحِب نے اس کو پرچے کے سُوالات بتائے ہوں گیخ  فُلاں اُستاذ (یاقاری صاحِب) کا ذِہن مَدَنی نہیں ہے ،اُنہوں نے کبھی دَرَجے میں مَدَنی کاموں کے بارے میں ایک لفظ نہیں بولا خ