Brailvi Books

اشکوں کی برسات
11 - 36
کی تعلیم قرآنِ عظیم نے فرمائی : اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ ﴿۴﴾ وَلَوْ اَنَّہُمْ صَبَرُوۡا حَتّٰی تَخْرُجَ اِلَیۡہِمْ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمْ ؕ وَاللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۵﴾(پ۲۶، الحجرات:4-5)
ترجَمۂ کنز الایمان:بیشک وہ جو تمہیں حُجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عَقل ہیں ۔اور اگر وہ صَبر کرتے یہاں تک کہ تم آپ ان کے پاس تشریف لاتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
کیا مرتد استاد کی بھی تعظیم کرنی ہوگی؟
 	د ینی اُستاد کے احتِرم کے بارے میں جوبیان کیا گیا وہ صِرف صحیحُ الْعقیدہ مسلمان غیرِ فاسق استاذ کیلئے ہے اگرمعاذَاللہ اُستاد غیر مسلم یا مُرتد ہے تو اُس کا کوئی احتِرام نہیں بلکہ ایسوں سے پڑھنا ، ان کی صحبت میں رہنا خود اپنے ایمان کیلئے خطرناک ہے ۔مرتد اُستاد کے شاگرد پر حق کے بارے میں  میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولانا شاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رَحمۃُ الرَّحمٰن کی خدمتِ بابَرَکت میں سُوال ہواتو فرمایا: اِس قسم کے استاذ کا شاگرد پر وُہی حق ہے جو ( کہ فرِشتوں کے سابِقہ استاد) شیطانِ لعین کا فرِشتوں پر ہے کہ فرشتے اُس پر لعنت بھیجتے ہیں اور قِیامت کے دن ( اپنے استادکو) گھسیٹ گھسیٹ کر دوزخ میں پھینک دیں گے۔(فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۷۰۷)بَہَرحال بیان کردہ ’’دو۲نوں حِکایتوں  سے ‘‘بالخصوص وہ طَلَبہ درس حاصِل کریں جو اپنے مسلمان دینی اَساتِذہ کا احتِرام کرنے کے بجائے اُن کی توہین کرتے اور پیچھے سے اُن کا مذاق