حاضر ہونے کی سعادت مل ہی گئی ،ہر طرف سبز سبز عماموں کی بہاریں تھیں جس سے میرا دل بہت خوش ہوا ، بس پھر کیا تھامیں نے ہر ہفتے اجتماع میں شرکت کو اپنا معمول بنا لیا،ایک مرتبہ گھر میں بیٹھا کیسٹ کے ذریعے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کا بیان بنام ’’قبر کی پہلی رات‘‘ سن رہا تھا،وہ بیان اس قدر عبرت انگیز تھا کہ اسے سُن کر خوفِ خدا کے باعث میرے جسم کا رواں رواں کانپ اٹھا اور میں بے ساختہ دھاڑیں مار مار کررونے لگا، میرے والد صاحب نے جب میری یہ حالت دیکھی تو وہ بھی بیان سننے میں مشغول ہوگئے ، بیان کے پُر تاثیر الفاظ ان کے دل میں بھی اثر کر گئے اور بالاخر وہ بھی نمدیدہ ہو گئے۔ اس بیان کی برکت سے میں نے فلموں ڈراموں ، گانے باجوں اور والدین کی نافرمانی اور دیگر تمام گناہوں سے توبہ کر لی اور دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مشکبار مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو گیا تادمِ تحریر اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں اس مدنی ماحول کی خوب خوب برکتیں لوٹ رہا ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد
{4}فلمی ہدایت کار کی توبہ
میلسی (ضلع وہاڑی پنجاب) کے علاقے فتح پور کے مقیم اسلامی بھائی کے