ہے کہ مَدَنی ماحول میں آنے سے پہلے میں گناہوں کے بحر عمیق میں ڈوبا جا رہا تھا۔ مجھ میں پائی جانے والی برائیاں صرف فلمیں ڈرامے دیکھنے، گانے باجے سننے والدین کی نافرمانی اور ان کی دل آزاری کرنے ہی تک محدود نہ تھیں بلکہ بری صحبت کی بدولت میرے اندر جوا کھیلنے کے جراثیم پیدا ہوچکے جس کی خاطر میں چوری چکاری کرنے سے بھی نہ چوکتاتھا، الغرض میرے شب و روز گناہوں میں بسر ہورہے تھے۔ میری اصلاح کا ذریعہ کچھ یوں بنا کہ ایک روز میرے دَادا جان نے مجھے بتایا کہ علاقے کی مسجد میں چند لوگوں پر مشتمل ایک قافلہ آیا ہوا ہے ان سب کے سروں پر سبز سبزعمامے شریف کا تاج سجا ہوا ہے، چہرے انتہائی نورانی ہیں اورسب کے سب سفید لباس میں ملبوس ہیں۔جب میں نے یہ باتیں سنیں تو میرے لاشعور میں ان سے ملاقات کاشوق پیدا ہوااور میں مسجد جا پہنچا ،وہ اللہ والے انتہائی محبت اور اپنائیت سے مجھ سے ملے بلکہ ان میں سے ایک اسلامی بھائی نے تو کھڑے ہوکر بے ساختہ مجھے یوں گلے لگا لیا جیسے ہم ایک دوسرے کے برسوں کے شناسا ہوں ،دورانِ گفتگو انہوں نے مجھے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت پیش کی۔ ان کے حسنِ اخلاق واعلیٰ کردار کی وجہ سے میں بہت متأثر ہوا ۔ لہٰذا دل میں ٹھان لی کہ اجتماع میں ضرور جاؤں گا۔ ایک دن سنتوں بھرے اجتماع میں