Brailvi Books

اجنبی کا تحفہ
4 - 32
 نامۂ اعمال کو سیاہ کرنے لگی اور یوں  رفتہ رفتہ میں  دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے دور ہوتا چلا گیا۔ جب مدنی ماحول سے محرومی کو کافی طویل عرصہ بیت گیا توایک روز اتفاقاً ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی سے میری ملاقات ہوئی، ایک دوسرے سے باہمی اجنبیت کے باوجود انہوں  نے جب نہایت محبت کے ساتھ مجھ سے مصافحہ کیا، پہلے پہل تو مجھے یوں  لگا کہ شاید یہ کوئی ضرورت مند ہے اور جس طرح یہ شخص میرے سامنے بچھا جا رہا ہے ہو نہ ہو مجھ سے پیسوں  وغیرہ کا سوال کرے گا، مگر اس کے برعکس جب ا س اسلامی بھائی نے مسکراتے ہوئے مجھے شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطار قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کے بیان کی کیسٹ ’’بادشاہوں  کی ہڈیاں ‘‘ دے کر اسے شروع سے آخر تک سننے کی تاکید کی اور مجھ سے کسی چیزکا سوال نہ کیا بلکہ اس کیسٹ کے ہدیہ کا بھی مطالبہ نہ کیا تو مجھے اپنی غلط فہمی کا احساس ہوا، گھر آکر جب میں  نے وہ بیان سنا تو امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کے الفاظ تاثیر کا تیر بن کر میرے دل میں  پیوست ہو گئے، میں  خوفِ خدا سے لرز اُٹھا، بے ساختہ میری آنکھیں  پُر نم ہو گئیں  ، میری نگاہوں  کے سامنے ماضی کے حسین لمحات گھومنے لگے، میں  ایک مرتبہ پھر نیکیوں  پر استقامت پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو گیا اور ہفتہ وار سنتوں  بھرے اجتماع میں