ہوئے اس قسم کی حرکتوں سے باز رہنے کی نصیحت بھی کی مگر میں ایک کان سے سنتا اور دوسرے سے نکال دیتا۔ زندگی کے صبح و شام بظاہر بڑے حسین گزر رہے تھے لیکن در حقیقت قابلِ ندامت تھے، وہ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا مجھ پر احسان ہوا کہ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت مدینۃ الاولیاء (ملتان) میں ہونے والے بین الاقوامی تین روزہ سنتوں بھرے اجتماع میں والد صاحب کے ساتھ جانے کی سعادت مل گئی ورنہ آخرت میں نجانے میرا کیا انجام ہوتا۔ اجتماع میں تلاوت، نعت، بیانات اور ذکر اللہ سے میں بیحد متأثر ہوا اور بالخصوص آخر میں ہونے والی رقت انگیز دعا نے دل پر گہرا اثر کیا، میری آنکھوں سے ندامت کے مارے ٹپ ٹپ گرنے والے آنسوؤں سے میرا دامن بھیگ گیا، میں نے دورانِ دعا عہد کیا کہ آئندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی والے کاموں سے بچوں گا اور نیک کام کروں گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کرم سے مجھے نیکیوں کی توفیق ملی اور میں نے نماز پڑھنا شروع کر دی، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کی برکت سے استقامت کی دولت بھی ملی اور مسلسل چار ماہ تک میری کوئی نماز قضا نہیں ہوئی مگر بد قسمتی سے ایک بار پھر برے دوستوں کی صحبت میں بیٹھنے لگا کہتے ہیں کہ’’ صحبت اثر رکھتی ہے ‘‘ لہٰذا میں ایک مرتبہ پھر گناہوں بھری زندگی گزارنے لگا، گناہوں کی نحوست میرے