میں آنے سے پہلے میں طرح طرح کے گناہوں میں مست اپنی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع کر رہا تھا، دنیا کی محبت نے میرے دل کو اپنا دیوانہ بنا رکھا تھا لڑکیوں سے دوستی اور بسا اوقات رات گئے تک فون پر ان سے باتیں کر کے اپنی شہوت کی تسکین کا سامان کیا کرتا تھا، علاوہ ازیں فلمیں ڈرامے دیکھنے اور گانے سننے کا بھی انتہائی شیدائی تھا، گو کہ میرے پاس سات سو کے لگ بھگ گانوں کی کیسٹیں پہلے ہی موجود تھیں اس کے باوجود جب بھی کسی نئی کیسٹ کے بارے میں پتا چلتا تو یہ سوچ کر کہ مارکیٹ میں تو یہ کیسٹ آتے آتے ہی آئے گی میں ہول سیل والوں سے پہلے ہی خرید کر لے آتا، دن بھر کھیل کود کے لئے کرکٹ کا میدان اور رات بھر آوارہ گردی کے لئے سڑکیں ، ہوٹل اور گلی کوچوں کے چوراہے میرا مسکن تھے، میں رات گئے تک گھر سے باہر رہتا یہاں تک کہ ہر طرف رات کی تاریکی اور سناٹا چھا جانے کے باوجود میرے گھر نہ پہنچنے پر والد صاحب کو اکثر و بیشتر میری تلاش میں نکلنا پڑتا حالانکہ امامِ مسجد ہونے کے ناطے اُنہیں نمازِ فجر پڑھانے کے لئے رات جلدی سونا ہوتا تھا مگر مجھے ان کے آرام میں خلل واقع ہونے کی کوئی فکر نہ تھی اور نہ ہی اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ان کی عزت و وقار کے داغدار ہونے کا کچھ احساس ، روز بروز اخلاقیات سے گری ہوئی حرکتوں سے بیزار ہو کر والد صاحب نے بارہا مجھے اپنے پاس بٹھاکر سمجھاتے