ترقی کے لئے کوشاں ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد
{10}شراب فروش کی توبہ
ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے قبل میں اپنی زندگی کے انمول لمحات بربادیٔ آخرت کے کاموں میں ضائع کر رہا تھا۔ میری عقل پر غفلت کا ایسا پردہ پڑا ہوا تھا کہ میرے اندر نہ آخرت سنوارنے کی کوئی فکر تھی اور نہ ہی دین کے احکام پر عمل کا جذبہ تھامیرے سر میں تو بس یہی سودا سمایا ہوا تھا کہ دن رات دنیا کا حقیر وذلیل دَھن دولت جمع کرکے زندگی کے سارے مزے کیش کروں اور عیش کروں ، اس مقصد میں کامیابی کے لئے مجھے سیاہ سفید کی کچھ پروا نہ تھی، میں نے جوئے کا اڈا کھول رکھا تھا جس میں شب و روز جوئے بازی چلتی رہتی اور اس کے ضمن میں بیسیوں قسم کی خرافات کا بازار تو گرم رہتا ہی تھا اور رہی سہی کسر میرے شراب بیچنے کادھندا پوری کر دیا کرتا تھا۔ نجانے کتنے لوگوں کی زندگیاں میری وجہ سے برباد ہوئیں ، کتنے ہی نوجوانوں نے اِس لعنت کا شکار ہوکر اپنا صاف ستھرا دامنِ کردار داغدار کرکے اپنی چڑھتی جوانیوں کوتباہی و بربادی کی بھٹی میں جھونک چکے