Brailvi Books

اجنبی کا تحفہ
25 - 32
 لگانا چَنْدَاں  دشوار نہ ہوا کہ ایک عاشقِ رسول کا واقعہ ایک عاشقِ رسول ہی بیان کر رہا ہے، بیان کا انداز اس قدر پرسوز اور رِقت انگیز تھا کہ دورانِ بیان ہی میں  نے بے ساختہ زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ اس بیان کی برکت سے میرے دل میں  عشقِ رسول کی ایسی شمع روشن ہو چکی تھی جس کا نتیجہ سابقہ گناہوں  سے ہاتھوں  ہاتھ توبہ کرنے کی صورت میں  برآمد ہوا، مجھے جب یہ بات معلوم ہوئی کہ بیان کرنے والی شخصیت کوئی اور نہیں  بلکہ وقت کے ولیِ کامل، شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت ہیں ، اب تو میری زبان پر ایک ہی رٹ جاری ہو گئی کہ مجھے اَمیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کا مرید بنوا دیں  چنانچہ غلامی عطار کاپٹہ بھی میرے گلے کی زینت بن گیا۔  بس پھر کیا تھا مہکے مہکے مَدَنی ماحول کا ایسا رنگ چڑھا کہ میں  یکسر بدل سا گیا، میں  نے اپنے چِہرے پر پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت کی نشانی داڑھی مبارَک اور سر پر عِمامہ شریف کا تاج سجا لیا اور سنّت کے مطابِق مَدَنی لباس زیبِ تن کر لیا۔ کہاں  کل تک تو والدین کا جی دکھاتا، گانے باجوں  سے جی بہلاتااور نمازوں  سے جی چراتا تھا مگر آج اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ والدین کی خدمت کر کے ان کی رضا مندی پاتا، گانے باجوں  سے دامن چھڑاتا اور مسجد میں  امامت کی سعادتِ عظمیٰ پاتا ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر صوبائی سطح پر مَدَنی قافلہ ذمہ دار کی حیثیت سے مَدَنی کاموں  کی ترویج و