Brailvi Books

اجنبی کا تحفہ
24 - 32
ساتھ آئے ہوئے دیگر شرکائے قافلہ اسلامی بھائی مجھ سے اس قدر پُرتپاک انداز میں  مل رہے تھے جیسے میرے ساتھ برسوں  کی شناسائی ہو، نیز گفتگو کا انداز بھی کافی ادب و آداب والا تھا شاید مجھ جیسے بدکار کے ساتھ اس سے پہلے کبھی کوئی اتنے اخلاق سے پیش نہ آیا تھا۔ اس تمام صورتِ حال میں  میرا ان سے متأثر ہو جانا کوئی قابلِ تعجب نہ تھا، کچھ دیر گُفتگو کے بعد ایک اسلامی بھائی نے ایک بیان بنام ’’حضرت بِلال  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا واقعہ ‘‘ کی کیسٹ ٹیپ ریکارڈر میں  لگائی اور آن کرتے ہوئے گویا ہوئے کہ یہ ہمارے پیرو مرشد کے بیان کی کیسٹ ہے آئیے ! توجہ سے سنتے ہیں۔ لہٰذا سب کی طرح میں  بھی توجہ سے بیان سننے لگا۔ میں  بیان کرنے والے کے متعلق نہ جانتا تھا کہ کون ہیں ؟لیکن یہ بات تو حقیقت ہے کہ بیان کرنے والا خواہ کوئی بھی تھا مگر بڑی حسن و خوبی کے ساتھ جاذبِ توجہ انداز میں  عاشقِ صادق حضرت سیّدنا بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے عشقِ رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہ واٰلہٖ وسلَّم پر مشتمل اس پُردرد واقعے کو بیان کر رہا تھا جس میں  حضور سرور کونین ، نانائے حسن و حسین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد حسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہُمَا کی فرمائش پر مدینے کی گلیوں  میں  ایک بار پھراذانِ بلالی کی پرسوز صدائیں  گونجنے اوران صداؤں  پر فراقِ یار میں  بیقرار عاشقوں  کی آنکھیں  اَشکبار ہونے کا تذکرہ ہے، مجھے اس بات کا اندازہ