Brailvi Books

اجنبی کا تحفہ
21 - 32
 کیسٹیں  تحفے میں  دیں اور ان کیسٹوں  کو سننے کی تاکید کی، میں  نے تنہائی میں  بیٹھ کر وہ بیانات سنے۔ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کے پرسوز کلمات کا ایک ایک لفظ تاثیر کا تیر بن کر میرے دل میں  پیوست ہوگیاایسا معلوم ہوتا تھا جیسے امیرِ اہلسنّت خاص میرے لئے ہی بیان کر رہے ہیں میرے دل میں  ہلچل مچ گئی اور میری آنکھوں  کی وادیوں  سے آنسوؤں  کے چشمے بہہ نکلے ان بیانات کی برکت سے میں  نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں  رورو کر سچے دل سے توبہ کی اور آئندہ گناہوں  سے بچنے کا عزم بالجزم کر لیا۔ اب میرا حال یہ تھا کہ گرچہ باضابطہ طور پر امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ سے بیعت نہیں  کی تھی مگر دلی طور پر میں  انہیں  نہ صرف اپنا پیر و مرشد تسلیم کرچکا تھابلکہ ان کا دیوانہ ہوگیا تھااور دن رات ان کے دیدار کو تڑپنے لگا تھا اسی شوق کے ہاتھوں  مجبور ہوکر میں  ایک ہفتہ کے اندر اندر شہرِ مرشد پہنچ گیا اور مرشد کے قدموں  میں  حاضری کا شرف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ نے مجھے بڑی شفقتوں  سے نوازا اور مجھ نِکمے کو بیعت کے لئے قبول فرما لیا، بیعت کے بعد میں  نے سر پر عمامے شریف کا تاج سجا لیا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نمازوں کا اہتمام بھی شروع کردیا، آج بھی مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب پہلی بار عمامہ شریف باندھ کر دوستوں  کے پاس کالِج گیا تو ان کے چہروں  سے حیرانی اور خوشی کے ملے جلے تأثرات عیاں  تھے گویا انہیں  اپنی