مخلص بھی ہو اور تواور اس کا آپ کی ذات سے کوئی دنیاوی فائدہ بھی وابستہ نہ ہو۔ خیر میرے ساتھ بھی کچھ اسی قسم کا واقعہ پیش آیا، وہ اس طرح کہ ہمارے محلے میں ایک باکردار باعمامہ سنت کے مطابق سفید لباس میں ملبوس مبلغ دعوتِ اسلامی درس دینے آیا کرتے تھے وہ اب کبھی کبھار مجھ پر اِنفرادی کوشش کرنے لگے ،مجھے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کاذہن دیتے یوں ان کی ہمدردی اور محبت سے لبریز باتوں کی وجہ سے قَلْب کی سختی میں کچھ نہ کچھ نرمی پیداہونے لگی۔ ایک مرتبہ مجھے کیسٹ اِجتماع میں شرکت کی سعادت ملی جس میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کا پُر تاثیر بیان ’’قبر کی پہلی رات ‘‘سنا، اس میں قبر کے ہولناک عذابات کا تذکرہ سن کر تو میرے چودہ طَبَق روشن ہوگئے کیونکہ قبر کے کھٹن اور دشوار گزار مراحل کے متعلق میں نے اپنی زندگی میں اس سے پہلے اتنی تفصیل کے ساتھ نہ کہیں پڑھا تھا اور نہ ہی کبھی کسی اور سے سُنا تھا اور یوں بھی خرافات و لغویات نے اتنی فرصت ہی کہاں دی تھی کہ قبر و آخرت کو بہتر بنانے اور اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی خوشنودی پانے کی خاطر ان چیزوں کے بارے میں معلومات حاصل کرتا۔ کیسٹ بیان تو کب کا ختم بھی ہو چکا تھا مگر میری آنکھوں سے بہنے والے اشکوں کے دھارے ختم ہونے کا نام ہی نہ لے رہے تھے۔ اس دن میں عالمِ بے خودی میں نہ جانے کتنی دیر روتا رہا شاید اس