Brailvi Books

اجنبی کا تحفہ
17 - 32
 وقتاً فوقتاً آنے والے حیا سوز مناظر دیکھنے کے لئے گھنٹوں  ٹی وی کے سامنے بیٹھا رہتا الغرض ان نحوست بھرے مناظر کو دیکھ دیکھ کر میرے افکار بے حد متأثر ہوچکے تھے  جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب ہر وقت میرے دل و دماغ پر فحش خیالات ڈیرا جمائے رہتے اور میں  ہر گھڑی کسی صورت ان شیطانی وساوس کو عملی جامہ پہنانے کی تاک میں  لگا رہتا۔ مَعَاذَاللہ داڑھی منڈوا دیاکرتا تھا اور داڑھی تو داڑھی یہاں  تو فرض نمازوں  کی ادائیگی میں  سُستی و غفلت کایہ عالم تھا کہ عام دنوں  کی نمازیں  پڑھنا تو درکنار مجھ سا گناہگار تو جمعہ کی نماز بھی لگاتار چھوڑ دیا کرتا تھا، الغرض میرے اکثر معمولات گناہوں  پر ہی مشتمل تھے اور یوں  اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ واٰلہٖ وَ سلَّم کی یاد سے سراسر غفلت روز و شب جاری تھی، میرے سُدھرنے کی راہ کچھ یوں  ہموار ہوئی کہ جن دنوں  ڈینگی وائرس جیسی مہلک بیماری آئے دن کئی قیمتی جانوں  کو انتہائی سرعت کے ساتھ نگل رہی تھی انہی دنوں  میں  بھی اسی موذی مرض میں  مبتلا ہونے کی وجہ سے کافی پریشان تھا اور ایک انجانا خوف مجھے لاحق تھا، کہتے ہیں  ’’مشکل میں  انسان کو خدا یاد آجاتا ہے‘‘واقعی میں  بھی ان دنوں  اپنے رب کو یاد کرنے لگا تھااور پھر ایسے میں  اگر کوئی شخص آکر گناہوں  سے باز آجانے اور نیکیاں  اپنانے کا کہے تو کسی قسم کے انکار کی گنجائش ہی کہاں  رہ جاتی ہے اور خاص طور پر اس وقت کہ جب وہ خیر خواہ انتہائی