بجاآوری کی طرف کوئی توجہ تھی اور نہ ہی حقوق العباد کی ادائیگی کی فکرمَعَاذَ اللہ فرض نمازوں کی ادائیگی سے غافل رہ کر اور روزے نہ رکھ کراللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی مول لے رہا تھا، اورنہ ہی دیگر شرعی احکامات کی خلاف ورزی کا کچھ پاس تھا میرے زندگی کے انمول لمحات اللہ عَزَّوَ جَلَّ کی نافرمانیوں میں بسر ہو رہے تھے۔ بس فلمیں ڈرامے دیکھنے ، گانے باجے سننے کی خماری اور فضولیات و لغویات میں مست رہنے کی خواری میرے اندازِ زندگی کی غمازی کرتے تھے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ علٰی اِحْسَانِہٖ کہ مجھے مکتبۃ المدینہ سے جاری کردہ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کے بیان کی ایک کیسٹ بنام ’’گناہوں کی نحوست ‘‘ سننے کی سعادت حاصل ہوئی، دل دہلا دینے والے اس رقت انگیز بیان میں گناہوں کے سبب قبر و آخرت میں ہونے والے عذابات کا تذکرہ سن کر مجھ پر سکتہ طاری ہو گیا، میں نے گڑگڑا کر روتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور آئندہ گناہوں سے بچنے کاعزمِ مصمم کرلیا نیز مجھ پر یہ بات واضح ہوگئی کہ اصل کامیابی رب ذوالجلال عَزَّوَجَلَّ اور آمنہ کے لال، محبوب بے مثال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو راضی کرنے میں ہے۔ چنانچہ میں نے اس فانی زندگی پر باقی رہنے والی زندگی (آخرت) کو ترجیح دیتے ہوئے آخرت سنوارنے والے کاموں کی طرف راغب ہونے کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کو اپنانے کا فیصلہ