کے مدنی قافلے کا مسافر بن گیا۔ مدنی قافلے میں عاشِقانِ رسول کی صحبت کی برکت سے مجھے مقصدِحیات معلوم ہواتو اپنے گناہوں پر ندامت ہونے لگی کہ زندگی کا طویل حصہ میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی میں گزاردیا! میری آنکھوں سے غفلت کا پردہ ہٹ چکا تھا، میری قلبی کیفیت ہی بدل گئی میں جب بھی بیان سنتا میری آنکھوں سے سَیلِ اَشک رواں ہوجاتا حتّی کہ مدنی قافلے کی واپسی کے وقت بھی مجھ پر رِقَّت طاری تھی۔ چند دنوں بعدمجھے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی زیارت نصیب ہوئی دیکھتے ہی ان کی محبت میرے دل میں گھرکرگئی۔ میں ہاتھوں ہاتھ آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مرید ہو کر عَطَّارِی ہو گیا۔ تمام گناہوں سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں زندگی گزارنے لگا۔ یہ بیان دیتے وقت میں ڈویژن سطح پرمدنی قافلہ ذِمَّہ دارکی حیثیت سے مدنی کاموں کی دھومیں مچانے میں مصروف ہوں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے ملاحظہ کیا کہ مدنی قافلوں میں سفر کرنے کی کتنی برکتیں ہیں ایک ایسانوجوان کہ جسے نماز کی رکعتوں کی تعداد تک معلوم نہ تھی مدنی قافلے میں سفر کی برکت سے وہی نوجوان نہ صرف نمازپڑھنے والا بلکہ نماز سکھانے والا بن گیا نیز اس واقعہ میں اِنفرادی کوشش کی مدنی بہار بھی موجود ہے کہ ایک اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں وہ نوجوان مدنی