دیکھتا ہوں کہ مدنی قافلے میں مانگی جانے والی دعاؤں کی بدولت میری مدنی منّی صحت یاب ہو چکی تھی۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{2}مارشل آرٹ کا ماہر مُبَلِّغ کیسے بنا؟
سردارآباد (فیصل آباد) میں مُقیم اسلامی بھائی کے بیان کاخُلاصہ ہے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل میں بگڑے ہوئے کردار کا مالک تھا۔ جھوٹ، غیبت، چغلی جیسے گناہ میری نوکِ زبان پر رہتے اور بدنگاہی کرنا میرے روز کے معمولات میں شامل تھا۔ میں مارشل آرٹ سیکھا ہوا تھا جس کے بَل بوتے پر لوگوں سے خواہ مخواہ جھگڑا مول لیتا۔ ہر نئے فیشن کواپنانا میرا وتیرہ تھا۔ آہ! نمازوں سے اس قدردوری تھی کہ مجھے یہ بھی معلوم نہ تھاکہ کس نماز کی کتنی رکعتیں ہوتی ہیں۔ آخرکار عصیاں کے دن ختم ہوئے، رحمت کا در کھلا اورمیری قسمت یوں چمکی کہ میری ملاقات اپنے ایک دوست سے ہوئی جو تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوگئے تھے۔ انہوں نے اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی دعوت دی، دوست کی بات نہ ٹال سکا اور ہاتھوں ہاتھ تین دن