صرف سنّتیں سیکھنے کو ملتی ہیں بلکہ علمِ دین حاصل کرنے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔ علمِ دین کے لیے سفر کے بے شمار فضائل ہیں ہمارے اسلاف علمِ دین کے حصول کی خاطر دور دراز شہروں کا سفر کیا کرتے تھے۔ احادیثِ مبارکہ میں علمِ دین کے لیے سفر کے کیسے فضائل ہیں اس کا اندازہ اس روایت سے لگایا جا سکتا ہے چنانچہ نبی ٔ کریم صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے قدم علم کی طلب میں گرد آلود ہوں اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے جسم کو دوزخ پر حرام فرما دے گا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فرشتے اس کے لیے مغفرت طلب کریں گے، اگر علم کی طلب میں مر گیا تو شہید ہوا ۔ اس کی قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہو گی اور اس کی قبر تاحدِ نظر وسیع کر دی جائے گی۔ اس کے پڑوس میں دائیں بائیں آگے پیچھے چالیس چالیس قبریں نور سے معمور کر دی جائیں گی۔
(تفسیر کبیر ج 1 ص 408 دار احیاء التراث العربی، بیروت)
مَدَنی قافلوں میں سفر کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے سابقہ طرزِ زندگی پر غور و فکر کا موقع ملے گا اور دل حُسنِ عاقبت کے لئے بے چین ہو جائے گا جس کے نتیجے میں گناہوں پر ندامت کے ساتھ ساتھ توبہ کی توفیق بھی ملے گی۔ عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلوں میں سفر کرنے والے کتنے نوجوان فحش کلامی اور فضول گوئی کی عادات سے تائب ہو کر دُرُودِپاک کے عادی بن گئے۔