{11}آوارہ گردی چھوٹ گئی
بابُ المدینہ (کراچی)کے مُقیم اسلامی بھائی کے بیان کالُبِّ لُباب پیشِ خدمت ہے:دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے سے قبل میں گناہوں کی تاریک گھاٹیوں میں بھٹکتا پھر رہا تھا، لڑائی جھگڑاکرنا‘ چوری کرنا‘ آوارہ گردی کرنا میری عادت میں شامل تھا۔ میری ان حرکتوں کی وجہ سے گھراورمحلے والے مجھ سے بیزار تھے۔ آخر کار ایک دن میری قسمت جاگ اٹھی، ہوا یوں کہ دعوتِ اسلامی کے ایک مُبلّغ اسلامی بھائی سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی، ان کی انفرادی کوشش رنگ لائی اور میں نے ہاتھوں ہاتھ تین دن کے مدنی قافلے کی نیت کرلی اوراپنی نیت کوعملی جامہ پہناتے ہوئے مدنی قافلے کا مسافر بھی بن گیا مدنی قافلے میں عاشِقانِ رسول کی صحبت کی برکت سے مجھے فکرِ آخرت نصیب ہوئی۔ میں نے تمام گناہوں سے توبہ کی اور میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کی پیاری پیاری سنّت داڑھی شریف بھی چہرے پرسجالی اور سرپرعمامہ شریف کا تاج سجانے کی بھی نیت کرلی۔ یہ بیان دیتے وقت میں مدنی قافلہ ذِمّہ دارکی حیثیت سے مدنی کاموں کی دھومیں مچانے میں مصروف ہوں۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد