میں بے حد دشواری کاسامنا کرنا پڑتا۔ منہ سے سانس لینے کی وجہ سے بسا اوقات نہ صرف گلا خشک ہو جاتا بلکہ زبان بھی سوکھ کر کانٹا ہو جاتی ساری ساری رات کروٹیں بدلتے گزر جاتی مگرنیند آنے کانام نہ لیتی۔ حکیموں ڈاکٹروں سے بہت علاج کروایا جب کوئی دواکارگر نہ ہوئی توڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کر دیا۔ میں نے دعوت ِاسلامی کے مدنی قافلوں میں بغیر آپریشن ہی بیماروں کی صحت یابی کے ایمان افروز واقعات سنے تو میں آپریشن کروانے سے قبل دعوتِ اسلامی کے تحت سنّتوں کی تربیت کے لیے سفرکرنے والے تین دن کے مدنی قافلے کا مسافر بن گیا۔ عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہ کرمیں نے اپنی شفایابی کی دعائیں مانگیں۔ قافلے سے واپسی پرجب گھر پہنچا تو میری حیرت کی انتہانہ رہی کہ میری ناک کی ہڈی کامسئلہ حل ہو چکا تھا اور مجھے سانس لینے میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہو رہی تھی۔ تادمِ تحریراس واقعہ کوتقریباًسولہ ماہ گزرچکے ہیں اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مجھے دوبارہ کبھی سانس لینے میں پریشانی نہیں ہوئی۔ اللہعَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{9}کمر کے درد سے خَلاصی
باب المدینہ (کراچی) کے علاقے ملیر میں یٰسین اسکوائر کے رہائشی اسلامی بھائی کے بیان کاخلاصہ ہے: دعوت ِاسلامی کے مدنی ماحول سے