Brailvi Books

احرام اور خوشبودار صابن
5 - 30
البنایۃ(ج ۴، ص ۲۴۰، مطبوعہ کوئٹہ)میں اور علامہ ابوبکر حدّاد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد  الجوھرۃ النیرۃ(ص ۲۰۷ مطبوعہ پشاور)میں اس کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں :الطیب جسم لہ رائحۃ طیبۃ مستلذۃ کالزعفران والبنفسج والیاسمینیعنی خوشبو ایک ایسا جسم ہے جس کے لئے ایسی پاکیزہ بوہو جس سے لذت حاصل کی جاتی ہے جیساکہ زعفران ،بنفشہ اور یاسمین۔
جبکہ علامہ عَلاؤ الدین انصاری اَندر پتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  نے فتاویٰ تاتار خانیہ (ج ۲، ص ۵۰۳، مطبوعہباب المدینہ کراچی )میں اس کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے کہ اَلطِّیْبُ عِبَارَۃٌ عن عَیْن لہ رائحۃ طیبۃیعنی خوشبو ایک ایسے عین (ذات ) سے عبارت ہے جس کے لیے عمدہ بو ہو۔ 
جبکہ علامہ مُلّاعلی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی شرح اللُّباب( ص ۳۱۰، مطبوعہ باب المدینہ کراچی ) میں فرماتے ہیں :الطیب ما تطیب بہ ویکون لہ رائحۃ مستلذۃ ویُتَّخذُ منہ الطیبُیعنی خوشبو وہ شے ہے جس سے خوشبودار ہوا جائے اور اس کے لیے مرغوب بو ہو اور اس سے خوشبو بنائی جاتی ہو۔
جبکہ حاشیۃ الطحطاوی علی الدُّر المختار(ج ۱، ص ۵۲۰ ،مطبوعہ کوئٹہ)اور فتاویٰ عالمگیری( ج ۱، ص ۲۴۰ مطبوعہ دارالفکر بیروت)میں یوں مذکور ہے کہ  الطیب کلُّ شئی لہ رائحۃ مستلذّۃ ویعدّہ العقلاء طیبایعنی خوشبو ہر وہ شے ہے جس کے لئے مرغوب بو ہو اور عقلاء اس کو خوشبو شمار کرتے ہوں۔
ان تمام تعریفات سے جو مستفاد ہوا وہ درج ذیل ہے:
(۱)خوشبو وہ شے یا جسم ہے، جسے عرف عام میں خوشبو کے لئے استعمال کیا جاتا ہے،