Brailvi Books

احرام اور خوشبودار صابن
6 - 30
اور عقلِ سلیم رکھنے والے بھی اسے خوشبو شمار کرتے ہوں۔(۲) بالذات خوشبو نہ ہو، مگر اس سے خوشبو بنائی جاتی ہو۔ مثلاً زیتون اور تل کا تیل ، جیسا کہ علامہ ملا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی کی تعریف سے مستفاد ہوا۔
خوشبو کی اقسام
اولاً یاد رہے کہ جسم ، لباس اور منہ ان میں سے ہر ایک کے لئے اپنی اپنی نوعیت کے اعتبارسے علیحدہ علیحدہ خوشبو ہوتی ہے۔بعض خوشبوئیں ایسی ہیں کہ جن کو جسم پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ باڈی اسپرے، خوشبو دار تیل ، مہندی، خوشبودارپاؤڈر وغیرہ۔بعض کا استعمال لباس پر ہوتاہے جیسا کہ عام عطریات اور کستوری وغیرہ اور بعض منہ کے لئے بطورِ خوشبو استعمال کی جاتی ہیں جیسے الائچی وغیرہ ۔
خوشبو کاحکم
علامہ شمس الدین سرخسی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی المبسوط(ج ۴،ص ۱۲۲،مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت)  میں فرماتے ہیں :واعلم ان المحرم ممنوع من استعمال الدھن والطیب لقولہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  :’’الحج الشعث التفل، وقال: یأتون شعثا غبرا من کل فج عمیق‘‘ واستعمال الدھن والطیب یزیل ھذا الوصف وما یکون صفۃ العبادۃ یکرہ ازالتہیعنی جان لیجئے کہ مُحرم کو تیل ( خوشبودار )اورخوشبو کے استعمال سے منع کیاگیاہے، رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس فرمانِ عالیشان کی بناء پر کہ ’’حاجی بکھرے بال والا اور بو والا ہوتا ہے۔‘‘ اور فرمایا : لوگ دور دراز راستے سے پراگندہ سر ، غبار آلود چہرے والے ہو کر آتے ہیں اور تیل اور خوشبو کا استعمال اس وصف کو زائل کردیتا ہے اور جو چیز عبادت کی صفت ہو اس کا زائل کرنا مکروہ ہے۔