Brailvi Books

احرام اور خوشبودار صابن
4 - 30
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب:
سوال میں مذکورہ امور کے جوابات سے قبل خوشبو کی تعریف ، اس کی اقسام اور کسی چیز میں اس کے مخلوط ہونے کی صورتوں کا سمجھنا بے حد ضروری ہے۔
خوشبو کی تعریف
عربی زبان میں خوشبو کے لئے  ’’طیب‘‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ لغوی طور پر اس سے مراد وہ شے ہے جس سے خوشبو حاصل کی جائے۔ چنانچہ علامہ ابوالفضل جمال الدین محمد بن مکرم بن منظور افریقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی لسان العرب( ج ۱ ص ۵۶۴ مطبوعہ دارالفکر بیروت)اور علامہ مرتضیٰ زبیدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی تاج العروس( ج ۳، ص ۲۸۴ مطبوعہ دارالھدایہ بیروت)میں بیان فرماتے ہیں :اَلطِّیْبُ ما یطیَّب بہ وقد تَطیّبَ بِالشَّیء وطیب فلان فلانا بالطیبیعنی طیب وہ شے ہے جس سے خوشبودار ہواجائے۔( کہا جاتا ہے) وہ شے کے ساتھ خوشبو دار ہوا اور فلاں نے فلاں کو خوشبودار کیا۔
   جبکہ فقہاء کرام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے اس کی تعریف مختلف الفاظ میں ذکر کی ہے۔ چنانچہ علامہ سید ابن عابدین شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی ردالمحتار(ج ۳، ص ۵۷۳ ، مطبوعہ مدینۃ الاولیاء ملتان)میں علامہ عمر بن نُجَیم مصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی النھرالفائق( ج ۲، ص ۱۱۵ ،مطبوعہ باب المدینہ کراچی )میں ، علامہ زین ابن نجیم مصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی البحرالرائق( ج ۳، ص۳ ،مطبوعہ کوئٹہ)میں علامہ ابن ھُمَّام عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ السَّلام فتح القدیر (ج۲، ص ۴۳۸،مطبوعہ کوئٹہ) میں ،علامہ سید احمد طحطاوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح(ص ۶۰۹ ،مطبوعہ باب المدینہ کراچی )میں ،علامہ محمود عینی حنفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی