و مرتبے کی حقیقت کا پتہ چلا، ان اصلاحی بیانات نے میری آنکھیں کھول دیں، مجھے زمانۂ سابقہ کی غفلتوں اور بے باکیوں کا شدت سے احساس ہونے لگا اور اس سبب سے عذابِ نار میں جا پڑنے کا اندیشہ مجھے ستانے لگا، چنانچہ میں نے ایک نئی سنّتوں بھری زندگی گزارنے کا عزمِ صمیم کیا اور اس نیک مقصد کو پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کا سنّتوں بھرا مدَنی ماحول اختیار کرلیا۔
مدَنی ماحو ل میں باپردہ اور سنّتوں کی عاشقہ اسلامی بہنوں کی صحبت کا مُیَسّر آئی، میری زندگی سنورنے لگی، پنچ وقتہ نمازوں کی توفیق ملنے لگی، گھر والوں خصوصاً والدین کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنے لگی اور ان کی نافرمانی ترک کرکے ان کا ادب واحترام کر نے والی بن گئی۔ میرے اندر آنے والے اس مدَنی انقلاب کو دیکھ کر والدہ بے حد خوش ہوئیں اور مجھے دعائوں سے نواز نے لگیں۔ مدنی ماحول اور والدہ کی دعائوں کی یہ برکت ظاہر ہوئی کہ میرے دل میں علم دین حاصل کرنے کی جستجو پیدا ہوگئی، میں نے جلد ہی دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے جامعۃُ المدینہ للبنات میں داخلہ لے لیا اور محنت ولگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کرنا شروع کردیا، بعد ازاں اپنی قبر وآخرت کی تیاری کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری