بہت جلد ظہور ہوا اور صرف تین اجتماعات میں شرکت کے بعد ہی میرے ہاں امید کی کرن پھوٹ گئی اور میں امید سے ہوگئی، یہ دیکھ کر میرے دِل میں دعوتِ اسلامی کی محبت مزید بڑھ گئی اور نیکیوں کی طرف میری سوچ و فکر مائل ہوگئی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی اور اس کے تحت ہونے والے اجتماعات کو ترقی عطافرمائے۔ (آمین)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{5}والدین کی فرمانبردار بن گئی
بابُ المدینہ (کراچی )کے علاقے نیا آباد کی اسلامی بہن اپنی توبہ کے احوال کچھ یوں بیان کرتی ہیں: دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آنے سے پہلے میںمختلف قسم کے گناہوں کا شکار تھی۔ افسوس نمازیں قضاکرنا میری عادت میں شامل ہوچکا تھا مگر مجھے اس کے ہلاکت خیز انجام کا احساس تک نہ تھا۔ شاید اس کی ایک وجہ علمِ دین سے دوری تھی جس کے سبب میں نمازیں قضاکرنے کی وعیدوں سے ہی لاعلم تھی۔ مزید والدین کی نافرمان بھی تھی اور ان کے ادب واحترام کی بھی مجھے کوئی پرواہ نہ تھی، اگر والدہ کبھی کسی کام کا کہتی تو میں حکم عدولی کرتی، وہ سمجھاتیں تو میں زبان چلاتی اور یوں ان کا دِل دکھا کر میں اپنی آخرت کی بربادی کا سامان کرتی۔ میری ان بے ہودہ عادات کی وجہ سے والدہ بہت پریشان رہتی تھیں اور بعض اوقات میری ان بُری عادات کے سبب ان کی زبان پر