پڑا مگر پریشانی کے عالم میں رستہ بھول گیا،یہاں تک کہ رات آگئی ۔ایک طرف آگ کی روشنی دیکھ کرمیں اُسی سَمت چلدیا، کچھ دیر چلنے کے بعد مجھے ایک خَیمہ نظر آیا، میں شدّتِ پیاس سے نڈھال ہوچکا تھا، لہٰذا خَیمے کے دروازے پرکھڑے ہوکر میں نے صدا لگائی: اَلْعَطَش! اَلْعَطَش! یعنی ''ہائے پیاس !ہائے پیاس!'' اِتِّفاق سے وہ خیمہ اُسی خوفناک ڈاکو کا تھا !میری پکار سن کر بجائے پانی کے ننگی تلوار لئے وہ باہَر نکلا اور چاہا کہ ایک ہی وار میں میرا کام تمام کردے،اُس کی بیوی آڑے آئی مگروہ نہ مانا اور مجھے گھسیٹتا ہوا دور جنگل میں لے آیا اورمیرے سینے پر چڑھ گیامیرے گلے پر تلوار رکھ کرمجھے ذَبح کرنے ہی والا تھا کہ یکایک جھاڑیوں کی طرف سے ایک شیر دَہاڑتا ہوا برآمد ہوا،شیرکو دیکھ کر خوف کے مارے ڈاکو دُور جا گرا ،شَير نے جھپٹ کر اُسے چیر پھاڑ ڈالا اور جھاڑیوں میں غائب ہوگیا۔ میں اس غيبی امداد پر خدا عزوجل کا شکر بجا لایا۔
ع سچ ہے کہ بُرے کام کا انجام برا ہے