وسوسہ : علماء ،طلباء ،ومشائخ عِظام کو چاہے کہ اما مِ اعظم ابوحنیفہ اور حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہما کی طرح خود کمائيں اور مُفْت دینی خدمت کریں،نذر نذرانہ ،صدقہ ،خیرات کو ذریعہ مُعاش بنانے کے بجائے خود کسْب کریں جیساکہ ہمارے ان بزرگوں کی سیرتِ طیبہ سے ثابت ہے۔
علاجِ وسوسہ: اِس وسوسہ کا جواب دیتے ہوئے مُفسرِشہیر حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں:'' حضور غوثِ پاک وامامِ اعظم رضی اللہ عنہما کے سوا اور کتنے علما ء و مشائخ ایسے گز رے جنہوں نے کسبِ معاش بھی کیا ہو اور تبلیغِ دین بھی، کوئی نہیں۔امام ابویوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہارون الرشید بادشاہ سے قضا کی تنخواہ لی ،امام محمد علیہ رحمۃ اللہ الصمد نے مسلمانوں سے نذرانے قبول فرمائے ،سوا حضرت عثما ن غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تما م خلفائے راشدین (حضرتِ ابو بکر و عمر و علی) علیہم الرضواننے خِلافت پر تنخواہ لی ،افسوس ہے کہ دنیوی بادشاہو ں کے معمولی نوکر شاہی خزانہ سے تنخوا ہیں لیں ،مگر شہنشاہ ِکونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خُدّام ،علماء جو دین کو سنبھالے بیٹھے ہیں وہ ایک پائی کے مستحق نہ ہوں ،اسلا می بادشاہوں نے علماء کی بڑی خدمتیں کیں ۔علامہ نیشاپوری علیہ رحمۃ اللہ الغنی جو مدرسہ نِظامیہ بغداد کے مدرسِ اوّل تھے ، نظام الملک نے ان کی تنخواہ ایک لاکھ درہم ماہواری مقرر کی تھی ۔اس مدرسہ کے طالب ِعلم حضور غوثِ پاک ،امام غزالی ،شیخ سعدی شیرازی رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں ۔ دیکھو مناقب ِغو ثِ اعظم(علیہ رحمۃ اللہ الاکرم) اس مدرسہ کا نام مدرسہ نظامیہ اور اس کے مقرر کردہ درس کا نام درس نظامی ہے جو آج