وقفِ مدینہ |
تک پڑھایا جاتا ہے ۔حضرت اورنگ زیب عالمگیر علیہ رحمۃ اللہ القدیرنے جن علماء سے فتاوٰی عالمگیری لکھوایا انہیں 2لاکھ روپے اور 200 قرش سونا نذرانہ میں دیا ،ربّ تعالیٰ تو فرماتا ہے ایسے لوگوں کو دواور مسلمان کہتے ہیں کہ مت دو ،کس کی مانیں ربّ عَزَّوَجَلَّ کی یا انکی؟ (تفسیر نعیمی ،ج۳ص۱۴۱) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سَیِّدُناصِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یومیہ وظیفہ
حضرت سَیِّدُناابنِ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سَیِّدُناعطا بن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیعتِ خِلافت کے دوسرے روز کچھ چادریں لے کر بازارجا رہے تھے،حضرت سَیِّدُنا عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت کیا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاں تشریف لے جارہے ہیں،فرمایا بغرضِ تجارت بازار جا رہا ہوں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کام چھوڑ دیجئے،اب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہلوگوں کے خلیفہ(امیر )ہو گئے ہیں۔یہ سُن کر آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے فرمایا کہ اگر میں یہ کام چھوڑ دُوں تو پھر میرے اہل و عِیال کہاں سے کھائیں گے۔حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ واپس چلئے،اب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے یہ کام (حضرت سَیِّدُنا) ابوعُبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کریں گے۔پھر یہ دونوں حضرات( حضرت سَیِّدُنا) ابوعُبیدہ(بن الجراح)رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس