Brailvi Books

وقفِ مدینہ
8 - 84
کاش!مسلمان اس سے عِبرت پکڑیں اور اپنی بعض اولاد کو خدمتِ دین کے لئے بچپن ہی سے ان کی دینی تربیّت کر کے وقف کر دیں۔یاد رکھئے!ہماری عِزّت دین سے ہے۔اگر ہم اپنی بقاء چاہتے ہیں تو ایسے لوگ زیادہ بنائیں۔ (تفسیرِ نعیمی ج۳ ص ۳۹۳)
دینِ اسلام کی خِدمت کا فریضہ کون ادا کریگا؟
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا دینِ اسلام کی اِشاعت و بقاء کے لئے کچھ نہ کچھ لوگوں کا دُنیوی مشاغل سے فارغ ہونا ضروری ہے۔اگر سب ہی تِجارت وغیرہ میں لگ جائیں تو دینِ اسلام کی خِدمت کا فریضہ کون ادا کرے گا؟
امامت و دینی خِدمت پر اُجرت جائز ہے
    پہلے کے دور میں بادشاہ و اُمراء ،عُلما،مُبلغین،صالحین،مُصنفین وغیرہ دین کی خدمت کرنے والوں کی معقول خِدمتیں کیا کرتے تھے تا کہ یہ حضراتِ حمیدہ صِفّات فکرِ مَعاش سے آزاد ہو کر صبح و شام مُدام'دینِ اسلام کی خدمت سر انجام دے سکیں۔جب دور بدلا تو یہ خدمتیں بند ہوئیں اوریہ حضرات اپنے اہل و عِیال کے نان و نفقہ کی ادائیگی کے لئے طلبِ معاش میں مصروف ہوئے تو دینی مُعاملات میں حرج واقع ہونے لگالہٰذا عُلماءِ متاخّرین(مُ۔تَ۔اَخْ۔خِ۔رِین)یعنی بعد کے علماء نے اِمامت و دینی خِدمت پر اُجرت کو جائز قرار دیا۔
Flag Counter