وقفِ مدینہ |
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیۡ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِیۡ بَطْنِیۡ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیۡ ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الْعَلِیۡمُ ﴿۳۵﴾فَلَمَّا وَضَعَتْہَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّیۡ وَضَعْتُہَاۤ اُنۡثٰی ؕ وَاللہُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ ؕ وَلَیۡسَ الذَّکَرُ کَالۡاُنۡثٰی ۚ وَ اِنِّیۡ سَمَّیۡتُہَا مَرْیَمَ وَ اِنِّیۡۤ اُعِیۡذُہَابِکَ وَذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ ﴿۳۶﴾
ترجمہ کنز الایمان:جب عمران کی بی بی نے عرض کی اے ربّ میرے میں تیرے لئے مَنّت مانتی ہوں جو میرے پیٹ میں ہے کہ خالِص تیری ہی خدمت میں رہے تَو تُو مجھ سے قبول کرلے بے شک تُو ہی ہے سُنتا جانتا۔پھر جب اُسے جنا بولی اے ربّ میرے یہ تو میں نے لڑکی جنی اور اللہ کو خوب معلوم ہے جو کچھ وہ جَنی اور وہ لڑکا جو اِس نے مانگا اس لڑکی سا نہیں اور میں نے اس کانام مریم رکھا اور میں اُسے اور اس کی اولادکو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔(پ:۳،آل عمران: ۳۵،۳۶)
کچھ لوگوں کا دین کے لئے وقف ہونا ضروری ہے
مُفسرِ شہیر،حکیمُ الامّت حضرتِ علامہ مولانا مُفتی احمد یا رخان علیہ رحمۃ المنّان ''تفسیرِ نعیمی'' میں ان آیات کے تحت فرماتے ہیں ،''کُچھ لوگوں کا ا پنے آپ کو دِین کے لئے وقف کر دینا ضروری ہے اگر سبھی لوگ دُنیا میں مشغول ہو جائیں تو دین کیسے قائم رہے گا؟