وقفِ مدینہ |
سے70 کے پاس سِتْر پو شی کے لیے پورا کپڑا بھی نہ تھا۔اِن کی تعداد میں موت،سفر یا تزوُج(تَ۔زَو۔وُج)یعنی شادی کے سبب کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔مدینہ منورہ میں آنے والے کا شہر میں کوئی جان پہچان والا نہ ہوتا تو وہ بھی اہلِ صُفّہ میں شامل ہو جایا کرتا۔(تفسیر نعیمی ج۳ص۱۳۷)
مشہوراصحابِ صُفّہ
مشاہیر(مَ۔شَا۔ہِیر)یعنی مشہوراصحابِ صُفّہ میں حضراتِ ابو ہُریرہ،بِلالِ حبشی، ابو ذر غِفاری،عمّار بن یاسِر،سلمان فارسی،صُہیب رومی،خباب بن الارت، حُذیفہ بن الیمان،ابُو سعید خُدری،بشیر بن الخصاصیہ،ابُو مویہہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم جیسے جلیل القدر صحابہ شامِل ہیں۔ (سیرتِ رسولِ عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ص۹۷ ملخصاََ)
اصحابِ صُفّہ پرآقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی نظرِ عنایت
اہلِ صُفّہ پر مدینے کے تاجور،شاہِ بحرو بَر،رسولِ انور،محبوبِ ربِّ اکبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بڑی نظرِ عنایت تھی۔ایک دفْعہ مالِ غنیمت میں کنیزیں آئیں تو خاتونِ جنّت سَیِّدَۃُ النِّساء ،فاطِمۃُ الزَّہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور مولا مشکل کُشا،عَلِّیُ الْمُرْتَضٰی کرم اللہ تعالیٰ وجہہُ الکریم خدمتِ اقدس میں حاضِر ہوئے اور ایک خادِمہ کے لیے درخواست کی۔ارشاد فرمایا:''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!یہ نہیں ہو سکتا کہ تُم کو خادِمہ دوں اور اہلِ صُفّہ بھوکے مریں،اِن کے خرچ کے لئے میرے پاس کچھ نہیں میں اِن اسیرانِ جنگ