جماعتیں سیدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حضور حاضر ہوتیں اور وہ(لوگ) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سے دِین کے مسائل سیکھتے اور تفقہ(تَ۔فَقْ۔قُہْ)یعنی علمِ دین حاصل کرتے اوراپنے لئے احکام دریافت کرتے اور اپنی قوم کے لیے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم انہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی فرمانبرداری کا حکم دیتے اور نماز،زکوٰۃ وغیرہ کی تعلیم کے لئے انہیں ان کی قوم پرمامور فرماتے۔جب وہ لوگ اپنی قوم پر پہنچتے تو اعلان کر دیتے کہ جو اسلام لائے وہ ہم میں سے ہے اور لوگوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف دِلاتے اور دین کی مخالفت سے ڈراتے یہاں تک کہ لوگ اپنے والدین کو چھوڑ دیتے اور رسول ِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم انہیں دین کے تمام ضروری عُلوم تعلیم فرما دیتے(خازن)یہ رسول ِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا معجزہ عظیمہ ہے کہ بِالکل بے پڑھے لوگوں کو بہت تھوڑی دیر میں دِین کے احکام کا عالِم اور قوم کا ہادی بنا دیتے تھے۔
اس آیت سے چند مسائل معلوم ہوئے مسئلہ علمِ دین حاصل کرنا فرض ہے۔جو چیزیں بندے پر فرض و واجب ہیں اور جو اُس کے لیے ممنوع و حرام ہیں اس کا سیکھنا فرضِ عین ہے۔اور اس سے زائد علم حاصل کرنافرضِ کفایہ۔حدیث شریف میں ہے علم سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔''صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد