Brailvi Books

وقفِ مدینہ
12 - 84
(مَ۔صا۔لِح) یعنی بھلائیوں کے لئے مقرر ہے یا اوقاف کے مال سے فُقراء و علماء کو دیا جائے تو ان کے لئے مال کمانے میں مشغولیت کی نسبت یہ اُمُور افضل ہیں، اسی لئے سرکار علیہ الصلوۃ و السلام کی طرف وحی بھیجی گئی کہ آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم)اپنے ربّ عزوجل کی حمْد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجائيں اور آپ(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کی طرف یہ وحی نہیں بھیجی گئی کہ آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم)تاجروں میں سے ہوجائیں ،کیونکہ آپ(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) میں یہ چاروں باتیں جمع تھیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اُمُورکہ جو بیا ن سے باہر ہیں ،اسی لئے صحابہ کرام علیہم الرضوان نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشورہ دیا تھا کہ آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تجارت چھوڑ دیں، جب آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)مسلمانوں کے اُمُور کے ولی بنے تھے کیونکہ یہ عمل اُمّت کے مسائل کے راستے میں رکاوٹ بنتا تھا اور آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) بیت المال سے ضرورت کے مطابق لیتے تھے اور آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اسی کو بہتر سمجھا پھر جب آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے وصال کا وقت قریب ہوا تو آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے یہ مال بیت المال کی طرف لوٹا نے کی وصیت فرمائی لیکن ابتداء میں اسے لینا بہتر سمجھا۔ (احیاء العلوم جلد ۲ص۱۵۷ )

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دورِ حاضر میں دینِ اسلام کا نظام یعنی مسجد،مدرسہ،جامعہ اور نیکی کی دعوت وغیرہ کے حالات انتہائی نا گُفتہ بہ(نا قابلِ بیان) ہیں۔