Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
91 - 119
في ''ردّ المحتار'' حاشیۃ ''الدرّ المختار'' عن ''منح الغفار'' عن ''الفتاوی البزازیۃ'' عن الإمام الزندویستي قال: حقّ العالم علی الجاھل وحقّ الأستاذ علی التلمیذ واحد علی السواء وھو أن لا یفتح الکلام قبلہ ولا یجلس مکانہ وإن غاب ولا یردّ علیہ کلامہ ولا یتقدّم علیہ في مشیہ(۱)
''درّ مختار'' کے حاشیے ''ردّ المحتار'' میں ''منح الغفار'' سے انھوں نے ''فتاوی بزازیہ''

سے انھوں نے امام زندویستی سے نقل کیاکہ عالم کا حق جاہل پر اور استاذ کا حق شاگرد پر برابر ہے کہ اس سے پہلے بات نہ کرے اس کی جگہ نہ بیٹھے اگرچہ وہ موجود نہ ہو اور اس کی بات کو رَد نہ کرے اور چلنے میں اس سے آگے نہ ہو۔

    لھٰذا کس طرح جائز ہوگا کہ استاذ کو طاقت کے ذریعے اس کے مرتبے سے گرا کر خود اس کی جگہ بیٹھا جائے اور ڈینگیں ماری جائیں حالانکہ بیٹھنے کی جگہ اور معاش میں اسی طرح بستر اور مرتبے میں واضح فرق ہے (یعنی جب استاذ کی جگہ اور اس کے بستر پر بیٹھنا نہیں چاہئے تو اس کے ذریعہ معاش اور مرتبے کو چھیننا کس طرح درست ہوگا؟)
    نہم:
 اسی طرح علماء نے فرمایاہے کہ شاگرد کو بات کرنے اور چلنے میں استاذ سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے جیسے کہ ابھی گزرا، پھر یہ کس طرح درست ہوگا کہ استاذ کو مجبور کرکے پیچھے ہٹادیا جائے اور خود منصبِ امامت سنبھال لیا جائے؟
    دہم:
سید موصوف اگرچہ اس شخص کے استاذ نہ ہوں آخر مسلمان تو ہیں اور یہ
(1)..... ''ردّ المحتار''، کتاب الخنثی، مسائل شتّی، ج۱۰، ص۴۸۷۔
Flag Counter