والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق |
اگرچہ جلا ہوا پایا ہی ہو۔ عورتوں کو خاص طور پر اس لئے فرمایا کہ ناپسندیدگی اور ناشکری میں عورتیں مردوں سے بڑھ کر ہوتی ہیں۔ سبحان اللہ! شاید اس شخص نے پُر خلوص ابتدائی تعلیم اور روح کی پرورش کو جلے ہوئے پایے سے بھی حقیر اور کم مرتبہ جانا کہ اسے کچھ اہمیت ہی نہیں دیتا اور نہ ہی اس کا کوئی حق شمار کرتا ہے۔
چہارم:
خدا کی پناہ استاذ کی ابتدئی تعلیم کو حقیر جاننا ''قرآن مجید'' اور فقہ کی مختصر کتابوں کی بے ادبی کی طرف لے جاتا ہے گویا کہ جس نے انھیں پڑھا اس نے کچھ بھی نہیں پڑھا اگر وہ شخص اسے لازم پکڑتا تو معاملہ یقینا کفر کی حد تک پہنچ جاتا اب بھی یہ بات شدید حرام اور بد ترین خبیث ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے عفو و عافیت طلب کرتے ہیں۔ علماء فرماتے ہیں ایک نیک آدمی نے اپنے لڑکے کو ایک استاد کے سپرد کیا ابھی لڑکے نے سورہئ فاتحہ پڑھی تھی کہ باپ نے چار ہزار دینار شکریے کے طور پر بھیجے، استاد نے کہا: ابھی آپ نے کیا دیکھا ہے کہ اتنی مہربانی فرمائی، باپ نے کہا: اس کے بعد میرے لڑکے کو ہر گز نہ پڑھانا کہ تمھارے دل میں ''قرآن مجید'' کی عزت ہی نہیں ہے۔ والعیاذ باللہ سبحانہ وتعالیٰ۔
پنجم:
استاذ کا مقابلہ کرنا یہ بھی ناشکری سے زائد ہے؛ کیونکہ ناشکری تو یہ ہے کہ شکر نہ کیا جائے اور مقابلے کی صورت میں بجائے شکر کے اس کی مخالفت بھی ہے دیکھئے جو شخص احسان کو پیشِ نظر نہیں رکھتا اس نے احسان کی ناشکری کی ہے جیسے کہ ہم
(1) ''سنن النسائي''، کتاب الزکاۃ، باب ردّ السائل، الحدیث: ۲۵۶۶، ص۲۲۵۴،ملتقطاً۔