Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
84 - 119
 اس حدیث کو عبد اللہ بن امام نے ''زوائد'' میں ایسی سند کے ساتھ بیان کیا جس میں کوئی حرج نہیں اوربیہقی نے ''سنن'' میں نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیااورحدیث کا تتمہ ہے جوبیہقی کے نزدیک اتم ہے اوراس کو ابن ابی الدنیا نے ''اصطناع المعروف'' میں مختصراً ذکر کیا۔
((لا تحقرنّ من المعروف شیأاً ولو أن تلقی أخاک بوجہ طلیق))(۱)
تُو ہر گز کسی نیکی کو معمولی نہ سمجھ یہاں تک کہ تُواپنے بھائی سے مسکرا کر ملے۔

اسے مسلم نے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
((یا نساء المسلمات! لا تحقرن جارۃٌ لجارتہا ولو فرسن شاۃ))(۲)
اے مسلمان عورتو! کوئی عورت بھی اپنی پڑوسن کے ہدیے کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ 

بکری کا پایا ہی کیوں نہ ہو، بخاری ومسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا۔ 

    ایک اور حدیث میں ہے :
(1) ''صحیح مسلم''، کتاب البرّ والصلۃ والأدب، باب استحباب طلاقہ الوجہ عند اللقاء، الحدیث: ۲۶۲۶، ص۱۴۱۳۔

(2)''صحیح البخاري''، کتاب الھبۃ وفضلھا والتخریض علیھا، باب الھبۃ وفضلھا... إلخ، الحدیث: ۲۵۶۶، ج۲، ص۱۶۵۔
سوم:
 اس شخص نے نیکی کو حقیر جانا اور ابتدائی تعلیم کے احسان کی کچھ قدر نہ کی نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter