Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
83 - 119
ادا کردیا اور جس نے اس احسان کوچھپایا وہ کافرِنعمت(ناشکرا)ہوا۔(بخاری نے ''الادب المفرد''، ابو داؤد نے ''السنن''، ترمذی نے ''جامع''، ابن حبان نے ''التقاسیم والانواع'' اور مقدسی نے ''المختارہ'' میں ثقہ راویوں کے ساتھ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیان فرمایا، اور ترمذی کے الفاظ (یہ ہیں):
 ((من أثنی فقد شکر ومن کتم فقد کفر))(۱)۔
    دوم:
استاذ کے حقوق کا انکار جو کہ مسلمانوں بلکہ تمام عقل والوں کے اتفاق کے خلاف ہے۔
وھذا غیر الکفران فإنّہ ترک العمل وھذا جحد الأصل کما لا یخفی
یہ بات ناشکری سے جُدا ہے؛ کیونکہ ناشکری تو یہ ہے کہ احسان کے بدلے 

کوئی نیکی نہ کی جائے اور انکار یہ ہے کہ سرے سے احسان ہی کو نہ مانا جائے۔

اور یہ کہنا کہ استاذ نے تو مجھے صرف ابتداء میں پڑھایا تھا اس شخص کے لئے کچھ مفید نہیں؛ کیونکہ اس بات پر اتفاق ہے اور حدیث شریف
 ((من لم یشکر القلیل لم یشکر الکثیر))(۲)
جس نے تھوڑے احسان کا شکریہ ادا نہیں کیا اس نے زیادہ کا بھی شکر نہیں کیا۔
=  ج۴، ص۳۳۶ بتغیر قلیل۔

(1)....."سنن الترمزی " کتاب البر و الصلۃ باب ما جاء في المتشبع بما لم يعطہ ،الحدیث :۲۹۴۱ ،ج۳ ، ص ۴۱۷۔

(2) ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، مسند الکوفیین، حدیث النعمان بن بشیر، الحدیث: ۱۸۴۷۷، ج۶، ص۳۹۴۔
Flag Counter