(کیونکہ ناپسندیدہ چیز ناپسند عمل سے زائل نہیں ہوتی۔ت) نافرمانیِ احکام کا جواب اسی تقریر سے واضح ہو گیا اس کا وہ حکم کہ خلافِ شرع ہو مستثنٰی(۱) کیا جائے گا بکمال عاجزی وزاری معذرت کرے اور بچے، اوراگر اس کا حکم مباحات میں ہے تو حتی الوسع(۲) اس کی بجاآوری میں اپنی سعادت جانے اور نافرمانی کا حکم معلوم ہو چکا اس نے اسلام کی گرہوں سے ایک گرہ کھول دی۔ علماء فرماتے ہیں جس سے اس کے استاد کو کسی طرح کی ایذا پہنچے وہ علم کی برکت سے محروم رہے گا اور اگر اس کے احکام واجباتِ شرعیہ ہیں جب تو ظاہر ہے کہ ان کا لزوم(۳) اور زیادہ ہو گیا ان میں اس کی نافرمانی صریح راہِ جہنم(۴) ہے، والعیاذ باللہ، واللہ تعالٰی أعلم۔