Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
78 - 119
گا تو اس نے اسلام کی رسیوں سے ایک رسّی کھول دی، استاذ کی تعظیم یہ ہے کہ وہ اندر ہو اور یہ حاضر ہو تو اس کے دروازہ پر ہاتھ نہ مارے بلکہ اس کے باہر آنے کا انتظار کرے اھ مختصراً۔

    قال اللہ تعالٰی:
(اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوۡنَ ﴿۴﴾ وَلَوْ اَنَّہُمْ صَبَرُوۡا حَتّٰی تَخْرُجَ اِلَیۡہِمْ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمْ ؕ وَ اللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۵﴾ (1)۔
ترجمہ کنز الایمان:(اللہ تعالیٰ نے فرمایا:) بے شک وہ جو تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم آپ ان کے پاس تشریف لاتے 

تو یہ اُن کے لئے بہتر تھا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

    عالمِ دین ہر مسلمان کے حق میں عموماً اور استادِ علم دین اپنے شاگرد کے حق میں خصوصاً نائبِ حضور پُر نور سیّد عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے، ہاں! اگر کسی خلافِ شرع بات کا حکم دے ہر گز نہ کرے۔
لا طاعۃ لأحدٍ في معصیۃ اللہ تعالٰی(۲)۔
اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔(ت)
(1)….. پ۲۶، الحجرات: ۴، ۵۔

(2)… ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، مسند البصریین، الحدیث: ۲۰۶۷۸، ج۷، ص۳۶۳۔
Flag Counter