Brailvi Books

والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق
77 - 119
علیہ في مشیہ(۱)۔



میں اس سے آگے نہ بڑھے۔

    اسی میں ''غرائب'' سے ہے:
ینبغي لرجل أن یراعي حقوق أستاذہ وآدابہ لا یضن بشيء من مالہ(۲)۔
آدمی کو چاہئے کہ اپنے استاذ کے حقوق و آداب کا لحاظ رکھے اپنے مال میں کسی چیز

سے اس کے ساتھ بخل نہ کرے یعنی جو

کچھ اسے درکار ہو بخوشی خاطرِ حاضر کرے اور اس کے قبول کر لینے میں اس کا احسان اور اپنی سعادت جانے۔

    اسی میں ''تاتارخانیہ'' سے ہے:
یقدّم حقّ معلّمہ علی حقّ أبویہ وسائر المسلمین ویتواضع لمن علّمہ خیراً ولو حرفاً ولا ینبغي أن یخذلہ ولا یستأثّر علیہ أحداً فإن فعل ذلک فقد فصم عروۃ من عری الإسلام ومن إجلالہ أن لا یقرع بابہ بل ینتظر خروجہ(۳) اھـ مختصر۔
یعنی استاد کے حق کو اپنے ماں باپ اور تمام مسلمانوں کے حق سے مقدم رکھے اور جس نے اسے اچھا علم سکھایا اگرچہ ایک حرف ہی پڑھایا ہو اس کے لئے تواضع کرے(۴) اور لائق نہیں کہ کسی وقت اس کی مدد سے باز رہے، اپنے استاد پر کسی کو ترجیح نہ دے، اگر ایساکرے
(1)..... ''الفتاوی العالمکیریۃ''، کتاب الکراہیۃ، الباب الثلاثون في المتفرّقات، ج۵، ص۳۷۳۔

(2)..... المرجع السابق، ص۳۷۸۔

(3).....المرجع السابق، ص ۳۷۸،۳۷۹ ۔

(4) مہمان نوازی کرے۔
Flag Counter