کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کو جب مرض الموت میں اپنے مرگ(۱) کا یقین ہوا تو اپنے شوہر زید کو بموا جہہ موجودیں، مخاطب کرکے عفوِ حقوق وتقصیرات کی مستدعی ہوئی (۲)اور اپنے جملہ حقوق (۳)زید کو معاف کئے، دَینِ مہر(۴) کو بہ تفصیل علیحدہ معاف کیا ،زید نے بھی اپنے حقوق وقصورِ خدمات کی معافی دی ،اب اس صورت میں کسی قسم کا مؤاخذہ ایک کا دوسرے پر عند اللہ(۵) باقی تونہ رہا یا لفظِ مجمل جملہ حقوق وقصور کافی نہ تھا (۶) علیحدہ علیحدہ ہرخطا وحق کی تشریح ضرور تھی اور زید دَینِ مہر سے بری ہو گیایا یہ معافی زمانہ مرض الموت کی حکمِ وصیت میں متصوّر ہو کر دو ثلث کا مؤاخذہ دار رہے گا (۷)اگرچہ ورثاء دنیا میں شرم یا رسم کے باعث متقاضی نہ ہوں (۸)۔بیّنوا توجروا۔