طبرانی نے عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا۔ت)
حدیث۷: عوّام بن حوشب رحمۃ اللہ علیہ کہ اجلّہ ائمہ تبع تابعین سے ہیں(۲) ۱۴۸ھ میں انتقال کیا، فرماتے ہیں: میں ایک محلّے میں گیا اس کے کنارے پر قبرستان تھا عصر کے وقت ایک قبر شق ہوئی(۳) اور اس میں سے ایک آدمی نکلا جس کا سر گدھے اور باقی بدن انسان کا، اس نے تین آوازیں گدھے کی طرح کیں پھر قبر بند ہو گئی، ایک بڑھیا بیٹھی کات(۴) رہی تھی، ایک عورت نے مجھ سے کہا :ان بڑی بی کو دیکھتے ہو؟ میں نے کہا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ کہا: یہ قبر والے کی ماں ہے وہ شراب پیتا تھا جب شام کو آتا تو ماں نصیحت کرتی کہ اے بیٹے! خدا سے ڈر! کب تک اس ناپاک کو پئے گا؟ یہ جواب دیتا کہ تُو تو گدھے کی طرح چِلّاتی ہے، یہ شخص عصر کے بعد مرا جب سے ہر روز بعدِ عصر اس کی قبر شق ہوتی ہے اور یُوں تین آوازیں گدھے کی کر کے پھر بند ہو جاتی ہے رواہ الأصبھاني وغیرہ(۵) (اصبہانی وغیرہ نے اسے روایت کیا ہے۔ت)