والدین، زوجین اور اساتذہ کے حقوق |
تعالیٰ عنہ سے اسے روایت کیا۔ت) حدیث۶: کہ ایک جوان کو نزع کے وقت کلمہ تلقین کیا،نہ کہہ سکا۔ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تشریف لے گئے، فرمایا: کہہ! لا إلٰہ إلاّ اللہ، کہا: مجھ سے نہیں کہا جاتا، فرمایا: کیوں؟کہا: وہ شخص اپنی ماں کو ستاتا تھا۔ رحمتِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کی ماں کو بلا کر فرمایا: یہ تیرا بیٹا ہے؟ عرض کی: ہاں! فرمایا:
أرأیت لو اججت نار ضخمۃ فقیل لک: إن شفعت لہ خلیناہ وإلاّ حرقناہ أ کنت تشفعین لہ؟
ھلا سُن تو اگر ایک عظیم الشان آگ بھڑکائی جائے اور کوئی تجھ سے کہے کہ تُو اس کی شفاعت کرے جب تو ہم اسے چھوڑتے ہیں ورنہ جلا دینگے، کیا اس وقت تو اس کی شفاعت کریگی؟ عرض کی: یارسول اللہ! جب تو شفاعت کروں گی۔ فرمایا: تو اللہ کو اور مجھے گواہ کر لے کہ تُو اس سے راضی ہوگئی۔ اس نے عرض کی: الٰہی! میں تجھے اور تیرے رسول کو گواہ کرتی ہوں کہ میں اپنے بیٹے سے راضی ہوئی، اب سیّد ِعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جو ان سے فرمایا: اے لڑکے! کہہ:
لا إلٰہ إلاّ اللہ وحدہ لا شریک لہ وأشھد أنّ محمداً عبدہ، ورسولہ۔
جو ان نے کلمہ پڑھا اور انتقال کیا، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الحمد للہ الذي أنقذہ بي من النار))، رواہ الطبراني عن عبد اللہ
شکر اس خدا کا جس نے میرے وسیلے سے اس کو دوزخ سے بچالیا۔ (اسے
(1).... ''الإحسان بترتیب صحیح ابن حبان''، کتاب الحدود، باب الزنا وحدّہ، الحدیث: ۴۴۰۰، ج۴، ص۲۹۹۔